اجتماعیت

اجتماع کا لفظ معاشرے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ چنانچہ ادب و تنقید کی اصطلاح میں اجتماعیت کے معنی ہیں اپنی ذات یا چند افراد کو اہمیت دینے کی بجائے پوری قوم کو اہمیت دینا اور ذاتی دکھ سکھ یا انفرادی جذبات و احساسات کی بجائے قومی اور معاشرتی زندگی کو ادب کا موضوع بنانا۔ ظاہر ہے کہ جس ادب میں اجتماعیت ہوگی اس میں سماجی مقصدیت کا در آ نا بھی لازم ہے۔ یہ مسلم ہے کہ سرسید احمد خان اور ان کے رفقا نے اردو ادب کو اجتماعیت کی راہ پر ڈالا ۔
(اقتباس کشاف تنقیدی اصطلاحات از حفیظ صدیقی)

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے