رباعی

تعارف:

رباعی اردو فارسی شاعری کی ایک مشہور صنف سخن ہے۔ رباعی ایرانیوں کی ایجاد ہے۔ ترانہ، دو بیتی، چہارمصری اور چہار بیتی کی اصطلاحات بھی اس صنف شاعری کے لیے استعال ہوتی رہی ہیں ۔ اب عام طور اسے رباعی ہی کہا جاتا ہے۔

رباعی کے قواعد و شرائط:


رباعی مندرجہ ذیل قواعد و شرائط کی پابند ہوتی ہے۔
(الف) رباعی صرف چار مصرعوں پرمشتمل ہوتی ہے۔
(ب) پہلا ، دوسرا اور چوتھا مصرع لازم ہم قافیہ ہوتے ہیں ۔
تیسرے مصرعے میں قافیہ ضروری نہیں، تیسرے مصرعے میں قافیہ نہ ہو تو ایک رباعی خصی یا غیر مصرع کہلاتی ہے اور اگر چاروں مصرعوں میں قافیہ ہوتو اسی رباعی کو مصرع کہیں گے۔ شروع شروع میں مصرع رباعیاں کثرت سے کہی جاتی تھیں ۔ اب اس کا رواج نہیں رہا۔
(ج) رباعی کے پہلے تین مصرعے تین سیڑھیوں کی حیثیت رکھتے ہیں جو قاری کو بتدریج ایک ایسی بلندی تک لے جاتے ہیں جہاں چوتھا مصرع اپنا بھر پور جلوہ دکھاتا ہے۔ رباعی کے چوتھے مصرعے کو سلام سندیلوی نے تین مصرعوں کا نچوڑ، امداد امام اثر نے تینوں مصرعوں کا خلاصہ، احسن مارہروی نے رباعی کی جان ، ضیا بدایونینے حاصل رباعی اور حمید عظیم آبادی نے کڑی کمان کا تیر قرار دیا ہے۔
(د) رباعی کہنے کے لیے بحر ہزج کے اوزان اخرب و اخرم مقرر ہیں جو تعداد میں چوبیس ہیں ۔ بارہ اوزان کا تعلق بحر ہزج کے دائرہ اخرب سے ہے اور بارہ کا تعلق اخرم سے ۔ رباعی انہیں اوزان میں کہی جاتی ہے۔
(ہ) رباعی کے لیے یہ ضروری نہیں کہ سارے مصرعے ایک ہی وزن میں ہوں۔ رباعی کے چار مصرعے چار مختلف اوزان میں کہے جا سکتے ہیں ۔ شرط یہ ہے کہ چاروں اوزان بحر ہزج مقررہ چوبیس اوزان میں سے ہوں، بعض سخت گیر نقادوں نے اخرب اور اخرم کے اوزان کو ایک رباعی میں جمع کرنا جائز نہیں سمجھا یعنی وہ چاہتے ہیں کہ ایک رباعی میں یا اخرب کے اوزان سے استفادہ کیا جائے یا اخرم کے اوزان سے ۔ لیکن رباعی میں شعرا نے اخرب اور اخرم کے اوزان کو الگ الگ رکھنے کی یہ پابندی قبول نہیں کی۔

رباعی کے نامور شاعر:


فارسی میں ابوسعید ابی الخیر، عطار، مولانا روم، عمر خیام، سحابی استر آبادی اور سرمد کی رباعیوں کو امتیازی حیثیت حاصل ہے۔ ڈاکٹر سلام سندیلوی نے محمد قلی قطب شاہ کو اردو رباعی میں اولیت کا درجہ دیا ہے ۔ اس کے کلیات میں انتالیس رباعیاں موجود ہیں ۔
اردو کے ہر بڑے شاعر نے رباعیاں کہی ہیں۔ میر، درد، سودا، حسرت دہلوی، غمگین دہلوی، انیس، دبیر، حالی، اکبر، پیارے صاحب رشید، شاد عظیم آبادی، امجد حیدر آبادی ، جوش ملیح آبادی اور فراق گورکھپوری کی رباعیاں خاصی اہمیت رکھتی ہیں۔

موضوعات:


عشق و محبت ، اخلاق و تصوف ، دین و دانش، حمد ونعت، پند ونصیحت، ذاتی حالات، مدح و قدح، بادہ و ساغر، نوحہ و ماتم، سیاست و معاشرت ، محبوب کا سراپا اور مناظر فطرت رباعیوں کے عام موضوعات ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے