مولانا ظفر علی خان

مولانا ظفر علی خاں سیالکوٹ میں ایک گاؤں مہرتھ میں 1873ء میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد مولوی سراج الدین احمد خان تھے جو کرم آباد میں وزیر آباد سے ہفت وار اخبار زمیندار نکالتے تھے۔ مولانا ظفر علی خاں نے ابتدائی تعلیم وزیر آباد سے حاصل کی اور میٹرک پٹیالہ سے پاس کیا۔ بعدازاں علی گڑھ کالج سے ایف اے پاس کرنے کے بعد مولانا ریاست جموں وکشمیر کے محکمۂ ڈاک میں ملازم بھرتی ہو گئے مگر جلد ہی یہ ملازمت ترک کر کے دوبارہ علی گڑھ کالج میں داخل ہو گئے اور بی اے تک تعلیم حاصل کی۔

مولانا جب تعلیم سے فارغ ہوئے تو انہیں حیدرآباد میں ملازمت مل گئی مگر یہ ملازمت بھی زیادہ دیر تک برقرار نہ رہ سکی اور 1909ء میں مولانا اپنے والد کی وفات کے بعد لاہور چلے آئے۔ لا ہور آ کر مولانا نے زمیندار اخبار کی ادارت سنبھالنے کے ساتھ ہی اس کا دفتر بھی لاہور ہی میں منتقل کر لیا۔ مولانا نے ہفت وار زمیندار کو روزنامہ بنا کر اردو صحافت میں گراں قدر خدمات سرانجام دینے کے ساتھ ساتھ سیاست میں بھی بھر پور حصہ لینا شروع کردیا۔مولانا قوم کے سچے اورمخلص خیر خواہ تھے۔ انھوں نے اپنے اخبار کے ذریع قوم کو خواب غفلت سے جگا کر اس میں آزادی کی تڑپ پیدا کرنے کی سعی کی۔

مولانا ظفر علی خاں ایک نڈر اور بے باک صحافی ہونے کے ساتھ ایک بدیہہ گو شاعر بھی تھے۔ مولانا بہت خوش طبع اور بذلہ سنج تھے۔ فی البدیہہ شعر کہنے میں انہیں خاص ملکہ حاصل تھا اور ایک ہی نشست میں کئی کئی نظمیں لکھ ڈالے تھے۔ مولانا زبان و بیان اور فن کے اعتبار سے ایک بلند پایہ شاعر تھے۔ یوں تو مولانا نے کئی اصناف شعری میں طبع آزمائی کی مگر ان کاحمد و نعتیہ کلام خاص طور پر قابل ذکر ہے۔ ان کی حمد میں ایک راسخ العقیدہ انسان کے دل سے نکلی ہوئی صدائیں ہیں۔ جن کے مضامین میں وسعت اور انداز بیان میں ندرت ہے۔ بے ساختہ پن ہی ان کے کلام کی خاص خوبی ہے اور یہ خوبی ان کے ہاں حمد میں بھی ملتی ہے۔ مولانا ظفر علی خاں کو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے خاص عقیدت و محبت تھی۔ مولانا نے
نبی اکرم صلی الله علیہ والہ وسلم کی مدح میں کئی نعتیں لکھیں۔ ان کا نعتیہ کلام عشق رسول صلی الله علیہ وآلہ وسلم کے جذبے کی پاکیزگی اور خلوص واحترام سے بھرپور ہے۔

عشق رسول صلی الله علیہ والہ وسلم ،خطیبانہ لہجہ پرشکوه الفاظ، زبان و بیان کی صفائی، جذبہ حریت ، طنز مقصدیت اور سنگلاخ زمینوں میں شعر کہنے کی مہارت ان کے کلام کی خاص خصوصیات ہیں۔

وفات:

ظفر علی خان نومبر 1956ء میں وزیر آباد کے شہر کرم آباد میں فوت ہوئے۔ عبد الغفور ہزاروی نے ان کی نماز جنازہ ادا کی۔

تصانیف:

  1. بہارستان
  2. نگارستان
  3. چمنستاں
  4. حبسیات

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے