مشتاق احمد یوسفی

تعارف:

مشتاق احمد یوسفی راجستھان کی ایک چھوٹی سی مسلم ریاست ٹونک کے ایک تعلیم یافتہ مذہبی گھرانے میں 1923ء میں پیدا ہوئے۔ ان کے نانا مسلم راٹھور تھے۔ ان کے والد عبدالکریم خان یوسفی نے جے پور شہر میں کاروبار شروع کیا۔ بعد ازاں جے پور میپل کمیٹی کے چیرمین اور ریاستی اسمبلی کی حزب مخالف کے راہنما بھی رہے۔ اسمبلی میں سقوط حیدر آباد کے بعد پاکستان کی حمایت میں تقریرکرنے پر ان کو ہجرت کر کے کراچی آنا پڑا۔

یوسفی صاحب نے ابتدائی تعلیم گھر پر حاصل کی اور عربی، فارسی اور دینیات کے علوم پڑھے۔ انٹرمیڈیٹ راجپوتانہ بورڈ سے درجہ اول میں پاس کیا۔ بی۔ اے آگرہ یونیورسٹی سے اول درجہ میں پاس کیا اور 1945ء میں علی گڑھ یونیورسٹی سے ایم ۔ اے فلسفہ کی ڈگری بھی درجہ اول میں حاصل کی ۔علی گڑھ کے تعلیمی اور تہذیبی اثرات کے زیر اثر ان کے جوہر کھلے۔ 1949ء میں راجپوتانہ سول سروس میں شامل ہوئے اور 1949ء تک وہیں رہے۔ پاکستان آنے کے بعد بطور منیجر مسلم کمرشل بنک اپنی ملازمت کا آغاز کیا اور مختلف مراحل سے گزرتے ہوئے پاکستان بینکنگ کونسل کے چیئرمین کے عہدے تک پہنچے۔

مشتاق احمد یوسی ایک فطری مزاح نگار ہیں۔ ان کی تحریروں میں اگرچہ سلیقہ مندی، رکھ رکھاؤ اور عبارت کی تزئین و آرائش کا خصوصی اہتمام ملتا ہے، لیکن اس کے باوجود ان کے جمے رواں، شگفتہ اور بے ساختہ ہوتے ہیں۔ وہ بات سے بات نکالتے ہیں اور ایسے گہرے اور پوشیدہ معانی پیدا کرتے ہیں کہ وہ کسی مفکر کی بے ساختہ گفتگو کا حصہ معلوم ہوتی ہے۔ ان کے بیشتر موضوعات ہماری روزمره
زندگی اور معمولات سے لیے گئے ہیں لیکن وہ ان میں بھی مزاح کے انوکھے اور چونکا دینے والے گوشے تلاش کر لیتے ہیں لیکن اس مزاح کی بنیاد ایک اعلی تہذیبی شعوار اور مذاق سلیم پر استوار ہوتی ہے۔

مشہور مزاح نگار اور شاعر ابن انشاء نے ان کے متعلق صحیح لکھا ہے کہ اگر مزاحیہ ادب کے موجودہ دور کو ہم کسی نام سے منسوب کر سکتے ہیں تو وہ یوسفی ہی کا نام ہے۔

وفات:

مشتاق احمد یوسفی نے 20جون 2018ء کو کراچی میں وفات پائی۔ ان کی عمر 94 سال تھی

تصانیف

  1. چراغ تلے
  2. خاکم بدہن
  3. زرگزشت
  4. آب گم
  5. شام شعر یاراں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے