خاکہ

تعارف:

خاکہ ایک نثری صنف ادب ہے جس میں کسی شخصیت کا تھوڑا سا تعارف اور اس کا کردار واضح کیا جاتا ہے۔ یعنی کسی شخصیت کی لفظی تصویر کشی کا نام خاکہ ہے۔ خاکہ میں جتنا ذکر ظاہر کا کیا جاتا ہے اتنا ہی باطن کا بھی کیا جاتا ہے۔ خاکہ نگاری سے شخصیت کے نمایاں پہلوؤں سامنے آتے ہیں۔ کچھ ماہرین اسے مصوری کا ایک ذیلی فن بھی کہتے ہیں۔

خاکہ نگاری کے حصے:

(الف). حلیہ نگاری

حلیہ نگاری دو حصوں میں منقسم ہے یعنی چہرہ اور لباس خاکہ نگار جب کسی شخصیت کا خاکہ لکھتا ہے تو اس میں شخصیت کے چہرے کے ساتھ لباس بھی ضرور ذکر کرتا ہے۔ اصل میں خاکہ کی جان تو حلیہ نگاری میں چھپی ہوتی ہے۔

(ب)۔ کردار نگاری

کردار نگاری بھی دو حصوں میں منقسم ہے یعنی ظاہری اور باطنی شخصیت۔ ایک اچھا خاکہ نگار شخصیت کی صرف باطنی حالت کو ہی بیان نہیں کرتا بلکہ اس کی ظاہری کیفیت کو بھی پیش کرتا ہے۔ لوگوں کے اس کے بارے میں ظاہری خیالات سے اس کے باطنی خیالات تک جانے کی کوشش کرتا ہے۔

خاکہ نگاری کی صنفی خصوصیات:

1. اختصار


خاکے کی ایک اہم خصوصیت اختصار ہے۔ یعنی خاکے میں کسی بھی فرد کی حیات زندگی کے چند نمایاں، نادر اور متعلقہ اہم واقعات کو اس انداز میں میں بیان کیا جاتا ہے کہ اس کے کردار، اس کی زندگی اور اہم پہلوؤں کو ظاہر کیا جائے۔ اختصار کی یہی خصوصیت خاکہ کو مرقع اور سوانح سے الگ کر دیتی ہے۔ اختصار کی اس خصوصیت کو مدنظر رکھتے ہوئے طویل سے طویل خاکے بھی لکھے جا سکتے ہیں۔ خاکہ میں کہیں بھی غیر اہم واقعات کو بیان کر کے اور بے جا طویل بحث و مسائل کو پیش کر کے اسے غیر دلچسپ نہیں بنانا چاہیے۔ ضروری اور اہم واقعات کا انتخاب، اس کی حسن ترتیب اور عمدہ انداز بیان خاکے کو کامیابی تک لے جاتا ہے۔

2. وحدت تاثر

خاکے کی ایک اہم خصوصیت وحدت تاثر ہے۔ خاکہ نگاری میں یہ بڑی اہمیت کی حامل ہے۔ وحدت تاثر سے مراد ہے خاکہ نگار ابتداء سے آخیر تک بڑی ہنرمندی سے واقعات کی کڑی سے کڑی جوڑے اور ربط و تسلسل برقرار رکھے۔ اس کے یہ لازمی ہے کہ خاکہ نگار ابتدائی حصے، درمیانی حصے اور آخری حصے کو آپس میں پیوست رکھے تاکہ ایک خاص تاثر ابتدا سے آخیر تک برقرار رہے۔ خاکہ نگار کی کوشش ہوتی ہے کہ قاری کے ذہن پر اپنے واقعات سے وحدت تاثر مرتسم کرے مگر کہیں جگہ یہ نقش دھندلا ہو جاتا ہے اور بعض جگہ پر گہرا۔ کہتے ہیں کہ وحدت تاثر کا نقش جتنا گہرا ہوتا ہے اتنا ہی خاکہ کامیاب ہوتا ہے

3. کردار نگاری


کردار نگاری ، خاکہ کا ایک خاص حصہ ہے۔ خاکہ نگاری میں کسی نہ کسی شخصیت کو موضوع بنایا جاتا ہے۔ اس شخصیت کی زندگی کے انفرادی پہلو بھی ہو سکتے ہیں۔ ان پہلوؤں کو سامنے لانا ہی خاکہ نگاری کا ایک اہم مقصد ہے۔ اس لحاظ سے کراد، خاکہ نگاری کا ایک ایسا بنیادی حصہ ہے جس کے بغیر خاکے کا تصور ممکن ہی نہیں ہے۔

4. واقعہ نگاری

خاکے کی تعمیر میں واقعات ایک اہم حصہ ڈالتے ہیں۔ یہ واقعات زیادہ نہیں لیے جاتے بس شخصیت کے متعلق صحیح اور اہم واقعات بیان کیے جاتے ہیں جس سے شخصیت کے پوشیدہ پہلو سامنے آ جائیں اور جس سے اس کی انفرادیت نمایاں ہو۔ اس لیے خاکہ نگاری میں واقعات کا انتخاب، اس کے بعد ان کا آپس میں ربط بہت ضروری ہے۔ تاکہ قاری الجھن محسوس نہ کرے۔ خاکے میں واقعات کو خوبصورت انداز میں پیش کیا جانا چاہیے کیونکہ خاکے کی دلچسپی کا انحصار اس بات پر ہوتا ہے کہ واقعات کو کس طرز سے بیان کیا گیا ہے۔ واقعہ کو اس طرح بیان کیا جائے کہ یہ آنکھوں کے سامنے ہوتا ہوا دکھائی دے۔

5. منظر کشی


خاکے کا ایک اہم حصہ منظر کشی بھی ہے۔ کسی کیفیت، کسی چیز یا کسی واقعہ کو اس انداز سے بیان کیا جائے کہ اس کی تصویر قاری کی نظروں کے سامنے پھر جائے۔ یہی منظر کشی ہے۔ جیسے بارش کا برسنا، غروب آفتاب اور صبح کی شبنم وغیرہ کا بیان اس طرح کیا جائے کہ وہ منظر آنکھوں کے سامنے گھوم جائے۔ اور کئی عرصہ تک ذہن پر اس کا نقش قائم رہے۔

منظر شخصیت کے کرداروں کو مصورانہ انداز میں ابھارنے اور اس کے نمایاں پہلوؤں کو سامنے لانے میں مدد فراہم کرتا ہے۔ منظر کشی کے ذریعے شخصیت کا کردار نکھر کر سامنے آتا ہے۔ خاکہ نگار کو چائیے کہ جب اسے کوئی منظر دکھائی دے تو اس پر سرسری نظر نہ ڈالے بلکہ منظر کی روح تک جانے کی کوشش کرے فن کارانہ انداز میں منظر کشی سے خاکہ شگفتہ اور دلکش ہو جاتا ہے۔

6. زبان و بیان


ادب زبان و بیان کے بغیر کچھ بھی نہیں۔ یہی صورت حال خاکے کی بھی ہے۔ خاکہ ایک نثری صنف میں آتا ہے۔ اس میں زبان و بیان کی بہت قدر ہے۔ اس کی مدد سے خاکہ نگار منتخب شخصیت کو حرکت کرتا ہوا، بولتا اور ہنستا دکھاتا ہے۔ وہ واقعات میں جان ڈالنے، کردار کو چلتا پھرتا دکھانے کے لیے الفاظ ہی کو استعمال کرتا ہے۔ خاکہ نگار کو اپنے بیان کو زور آور بنانے مناسب الفاظ ، خوبصورت تشبیہات، دلکش استعاروں اور اور مختلف قسم کی صنعتوں سے مدد لیتا ہے تاکہ اصل شخصیت ابھر کر سامنے آئے اور خاکہ میں ادبی لطف اور چاشنی برقرار رہے۔ خاکہ نگار کے لیے ضروری ہے کہ وہ ایسا انداز بیان اختیار کرے جس سے شخصیت کا تھوڑا سا تعارف یا کچھ دیر کے لیے زیارت کا نقش قاری کے ذہن پر قائم رہے۔ وہ مصیبتوں اور تکالیف کو اس طرح بیان کرے کہ شخصیت برے پہلوؤں کے باوجود بھی پسند رہے۔ خاکہ نگاری میں چونکہ اکثر واقعات حقیقت پر مبنی ہوتے ہیں۔ خاکہ نگار کو چائیے کہ وہ انہیں حسین اور دلکش انداز اور اسلوب میں پیش کرے کہ قاری کو اپنی طرف متوجہ کر لے اور ان کو اپنا اسیر بنا لے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے